مجھ میں انکی ثنا کا سلیقہ کہاں

مجھ میں انکی ثنا کا سلیقہ کہاں، وہ شہِ دو جہاں وہ کہاں میں کہاں

اُن کا مدحِ سرا خالقِ این و آں، وہ رسولِ زماں وہ کہاں میں کہاں

اُن کے دامن سے وابستہ میری نجات، اُن پہ قربان میری حیات و ممات

میں گنہگار وہ شافعِ عاصیاں، بے کسوں کی اماں وہ کہاں میں کہاں

میں سراپا عدم وہ سراپا وجوُد، اُن پہ ہر دم سلام اُن پہ ہر دم دروُد

وہ حقیقت میں افسانہ و داستاں، اُن کا میں مدح خواں، وہ وہ کہاں میں کہاں

وہ مدینہ نگینہ ہے جو عرش کا، وہ مدینہ بھرم جو بنا فرش کا

وہ مدینہ جہاں رحمتیں بے کراں، میں بھی پہنچوں وہاں، وہ کہاں میں کہاں

شک نہیں اے ریاض اِس میں ہر گِز ذرا، میں سراپا خطا وہ سراپا عطا

نام اُن کا رہے کیوں نا وِردِ زباں، ہے جو تسکینِ جاں، وہ کہاں میں کہاں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]