مجھ پرِ کاہِ مدینہ کی بات کرتے ہیں

اسیرِ راہِ مدینہ کی بات کرتے ہیں

وہ جس نے ساری ہواؤں کے رُخ بدل ڈالے

اسی نگاہِ مدینہ کی بات کرتے ہیں

جو دیکھ آتے ہیں اک بار جالیاں ان کی

آرامگاہِ مدینہ کی بات کرتے ہیں

وہ یارِ غار جو آقا پہ جان دیتا تھا

رفیقِ شاہِ مدینہ کی بات کرتے ہیں

جہاں سے پڑھ کے اٹھے عُمر اور علی سے زعیم

ہاں! خانقاہِ مدینہ کی بات کرتے ہیں

غنی نے جس کو خریدا بحکمِ شاہِ رُسل

کہو تو چاہِ مدینہ کی بات کرتے ہیں

جو بات کرتے ہیں اسدالرسول حمزہ کی

وہ کج کلاہِ مدینہ کی بات کرتے ہیں

کریں جو بات کہِیں عَمرو، سعد و خالد تو

جلال و جاہِ مدینہ کی بات کرتے ہیں

وہ جس نے قیصر و کسری کو خاک چٹوائی

اُسی سپاہِ مدینہ کی بات کرتے ہیں

کہیں پہ روکنا پڑ جائے ذکر تو تنہا

وہیں سے ماہِ مدینہ کی بات کرتے ہیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]