مجھ پر شہِ عرب کا ہر دم کرم رہے

لکھتی رہوں میں نعتیں چلتا قلم رہے

جنبش نہ ہو لبوں کو سانسیں پڑھیں درود

عشقِ نبی ہو دل میں اور آنکھ نم رہے

ہو فکر میری روشن آقا کے نور سے

اور نعت کی نوازش یوں دم بدم رہے

مجھ کو ملے غلامی آقا کی آل کی

پوری ہو یہ تمنا کچھ تو بھرم رہے

ارمان ہے ازل سے طیبہ میں جا بسوں

آنکھوں کے سامنے پھر پیارا حرم رہے

شاہا ترے ذکر میں ہے ناز کا سکوں

ایسے ہی عمر گزرے کوئی نہ غم رہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]