مجھ کو بھی بلا لیجے سرکار مدینے میں

دیدار سے ہو جاؤں سرشار مدینے میں

ادنیٰ سا اشارا بھی ہوجائے اگر آقا

لے کر میں پہنچ جاؤں گھر بار مدینے میں

کیونکر نہ مثالی ہو ہر چیز مدینے کی

ہے خالق عالم کا شہکار مدینے میں

کچھ عقل و خرد پر ہی موقوف نہیں لوگو !

دیکھا ہے جنوں کو بھی ہشیار مدینے میں

ہونٹوں کو ہلانے کی حاجت نہیں اس در پر

اشکوں کی زبانی ہو اظہار مدینے میں

تا حشر تقرب کا اعزاز عطا کیجے

میرا بھی بنے مدفن سرکار مدینے میں

چاہیں تو عطا کر دیں منگتا کو شہنشاہی

ہیں نورؔ دو عالم کے مختار مدینے میں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]