مجھ کو رخ کیا دکھا دیا تو نے

لیمپ گویا جلا دیا تو نے

ہم نہ سنتے تھے قصۂ دشمن

ریڈیو پر سنا دیا تو نے

میں بھی اے جاں کوئی ہریجن تھا

بزم سے کیوں اٹھا دیا تو نے

گا کے محفل میں بے سُرا گانا

مجھ کو رونا سکھا دیا تو نے

کیا ہی کہنے ہیں تیرے دیدۂ تر

ایک نلکہ بہا دیا تو نے

تیری الفت کی انتہا یہ ہے

رنج بے انتہا دیا تو نے

میں نے لیلیٰ بنا دیا تجھ کو

مجھ کو لق لقؔ بنا دیا تو نے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

بے اصولی اصول ہے پیارے

یہ تری کیا ہی بھول ہے پیارے کس زباں سے کروں یہ عرض کہ تو پرلے درجے کا فول ہے پیارے واہ یہ تیرا زرق برق لباس گویا ہاتھی کی جھول ہے پیارے تو وہ گل ہے کہ جس میں بو ہی نہیں تو تو گوبھی کا پھول ہے پیارے مجھ کو بلوائیو ڈنر کے […]