مجھ کو نہیں ہے گوہر و یاقوت کی اُمنگ

زیبا میری جبیں کو درِ مصطفی کا سنگ

تجھ سے کلاہِ قیصر و کسریٰ میں لرزشیں

ہے زرد تیرے خوف سے لات و ہُبَل کا رنگ

وہ جلوہ گاہیں جو ترے قدموں کی دھول ہیں

روح القدس کی فکر ہے ان منزلوں میں دنگ

تُو نے شعورِ عظمتِ آدم کے بوئے بیج

تُو نے سکھائے بدّوؤں کو زندگی کے ڈھنگ

اُسوہ ترا جہاں میں جِلا بخش اگر نہ ہو

لگ جائے کائنات کے فکر و نظر کو زنگ

احساس و فکر و فن تری تائید کے لئے

تیرے ثنا گزار ہیں سب حرف و صوت و چنگ

میں اس پر مُفَتخر ہوں کہ ناتا ہے آپ سے

ورنہ میں کیا ہوں، کیا مرا ناموس و نام و ننگ

رحمت! کہ میرا جسم ہے میدانِ کارِ زار

مدت سے چل رہی مرے ذہن و دل میں جنگ

اک بار حاضری کی سعادت تو ہو نصیب

حُبِ نبی کے نشے میں جھومے گا انگ انگ

خیر البشر کے عشق میں گاؤں گا ماہیے

بطحا کی خاک اوڑھ کے بن جاؤں گا ملنگ

طائف میں تیرے خون کی بوندوں کا واسطہ

ترے کرم سے قبرِ گہنگار ہو نہ تنگ

ہنگامِ حشر تیری شفاعت کے سائے میں

انورؔ ہو نعت خواں ترے ہمراہیوں کے سنگ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]