محبت کا جہاں آباد مولا
کروں میں تم سے ہی فریاد مولا
ترے محبوب کی اُمت پریشاں
تری مخلوق ہے ناشاد مولا
خُدایا! پھر سے شاد آباد کر دے
جو ہیں بے خانماں برباد مولا
مظالم سہتے سہتے عمر گزری
تُو کر دے رنج سے آزاد، مولا
رہے حمدِ خُدا میری زباں پر
رہے دِل میں نبی کی یاد مولا
درِ کعبہ پہ ہوں میں سر بسجدہ
مدینہ کی ہے دل میں یاد مولا
ترے محبوب کا عاشق ہوں میں بھی
ظفرؔ کو دے تُو اِس کی داد مولا