محبوبِ ربِ اکبر تشریف لا رہے ہیں

دونوں جہاں کے سرور تشریف لا رہے ہیں

روشن ہوا ہے جن کی آمد سے سارا عالم

وہ پر ضیاء ، منور تشریف لا رہے ہیں

سب بیکسوں کے ماوا ، سب غمزدوں کے حامی

چین و قرارِ مضطر تشریف لا رہے ہیں

تطہیر کی گواہی جن کی خدا نے دی ہے

وہ طیّب و مطہر تشریف لا رہے ہیں

بھٹکے ہوئے زمانے کو راستہ دکھانے

اللہ کے پیمبر تشریف لا رہے ہیں

تشنہ لبو مبارک ، کثرت خدا سے لے کر

ساقیِِ حوضِ کوثر تشریف لا رہے ہیں

جن کے لیے خدا نے سارا جہاں سجایا

آسیؔ وہ نور پیکر تشریف لا رہے ہیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]