محبوبِ رب کہیں شہِ والا کہ کیا کہیں

اتنا ہے رتبہ آپ کا بالا کہ کیا کہیں

تاریکیوں میں ڈوب چلا تھا یہ شہرِ دل

نورِ نبی نے ایسا اجالا کہ کیا کہیں

جو ڈگمگا رہے تھے رہِ زیست میں انہیں

یوں رحمتِ نبی نے سنبھالا کہ کیا کہیں

آساں ہوئے مراحلِ دنیا و آخرت

کام ایسا آیا ان کا حوالا کہ کیا کہیں

ایسے ہے جان ان پہ لُٹانے کو پیش پیش

ہر ایک ان کا چاہنے والا کہ کیا کہیں

آصف رہی نہیں کوئی حاجت، غنی ہوں میں

اس طرح مجھ کو آپ نے پالا کہ کیا کہیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]