محروم ہیں تو کیا غم دل حوصلہ نہ ہارے

طیبہ کے ہوں گے اک دن اے دوستو نظارے

رختِ سفر کسی دن باندھیں گے ہم بھی اپنا

ہم کو بھی لوگ ملنے آئیں گے گھر ہمارے

آتے ہیں کام اس کے ایمان ہے یہ اپنا

مشکل میں جو کوئی بھی سرکار کو پکارے

جب یاد ان کی آئی بے اختیار آئی

پلکوں پہ جھلملائے ہر رنگ کے ستارے

جس شخص کو طلب ہے جنت کو دیکھنے کی

سرکار کی گلی میں دو چار دن گزارے

جس کا وکیل رب ہو آقا کی پیروی ہو

وہ کیسے استغاثہ انسان کوئی ہارے

ہونٹوں پہ آس ہر دم جاری درود رکھنا

ناؤ تمہاری خود ہی لگ جائے گی کنارے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]