محمد مظہر شان خدا ہیں

محمد بندہ یزداں نما ہیں

محمد رحمتوں کی وہ گھٹا ہیں

کہ جس کی ذیل میں ارض و سما ہیں

محمد ہیں مدارِ حسن و خوبی

محمد صدرِ بزمِ ا نبیائ ہیں

محمد عظمتوں کی آخری حد

محمد خوبیوں کی انتہائ ہیں

وہی ہیں بے سہاروں کا سہارا

وہی بے آسروں کا آسرا ہیں

وہکتا ہے انہی سے شعلہ گل

وہی تحریک دامان صبا ہیں

نصاب دلبری ان پر تصدق

وہ اتنے دل ربا شیریں ادا ہیں

تو پھر اعمال پر تکیہ ہے کیسا

اگر وہ شافع روز جزا ہیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]