محمد شہ نشینِ بزمِ امکاں، خسروِ عالم

محمد شارحِ سرِّ ازل، اعجازِ فرقانی

شگفتہ تر شدہ روئے زمیں، ہر نقشِ فطرت گفت

خوشا! اے رحمت اللعالمیں! عنوانِ قرآنی

عیاں چو روزِ روشن کرد او بطلانِ باطل را

سوئے دنیائے پرظلمات چوں نور الہدیٰ آمد

محمد حرفِ آخر ہست گر جویائے حق بودی

ببیں! مہرِ مجسم، مظہرِ صدق و صفا آمد

غریبم، بے نوایم، ذرۂ نا گفتنی ہستم

ولے سرمایۂ عشقِ محمد مصطفیٰ دارم

بہ پلکانم ببوسم نقشہائے پائے احمد را

ہمینست آرزو قربِ حبیبِ کبریا دارم

زحرفِ اہلِ ظاہر تو مشو رنجور و آزردہ

بگویندت کہ ممکن نیست بطحا منزلت باشد

رضایت را اگر تو تابعِ ختم الرسل کردی

بداں، منصور! خواہی رفت و آنجا منزلت باشد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]