محمد مصطفیٰ محبوبِ داور، سرورِ عالم​

وہ جس کے دم سے مسجودِ ملائک بن گیا آدم​

کیا ساجد کو شیدا جس نے مسجودِ حقیقی پر​

جھکایا عبد کو درگاہِ معبودِ حقیقی پر​

دلائے حق پرستوں کو حقوقِ زندگی جس نے​

کیا باطل کو غرقِ موجۂ شرمندگی جس نے​

غلاموں کو سریرِ سلطنت پر جس نے بٹھلایا​

یتیموں کے سروں‌ پر کردیا اقبال کا سایا​

گداؤں کو شہنشاہی کے قابل کردیا جس نے​

غرورِ نسل کا افسون باطل کردیا جس نے​

وہ جس نے تخت اوندھے کر دئیے شاہانِ جابر کے​

بڑھائے مرتبے دنیا میں ہر انسانِ صابر کے​

دلایا جس نے حق انسان کو عالی تباری کا​

شکستہ کردیا ٹھوکر سے بت سرمایہ داری کا​

محمد مصطفیٰ مہرِ سپہرِ اَوجِ عرفانی​

ملی جس کے سبب تاریک ذرّوں‌ کو درخشانی​

وہ جس کا ذکر ہوتا ہے زمینوں آسمانوں‌ میں‌​

فرشتوں کی دعاؤں‌ میں، مؤذن کی اذانوں میں‌​

وہ جس کے معجزے نے نظمِ ہستی کو سنوارا ہے​

جو بے یاروں‌ کا یارا، بے سہاروں‌ کا سہارا ہے​

وہ نورِ لَم یزل جو باعث تخلیقِ عالم ہے​

خدا کے بعد جس کا اسمِ اعظم، اسمِ اعظم ہے​

ثنا خواں جس کا قرآں ہے، ثنا میں جس کی قرآں میں​

اسی پر میرا ایماں ہے، وہی ہے میرا ایماں میں​

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]