محمد کے جلوے نظر آ رہے ہیں

حجابِ دوعالم اُٹھے جا رہے ہیں

درِ شہ پہ ہم یوں مٹے جا رہے ہیں

پئے زندگی، زندگی پا رہے ہیں

صبا کوئی پیغام طیبہ سے لائی

گلستاں کے کانٹے ِکھلے جا رہے ہیں

سنورتی ہے قدرت نکھرتی ہے فطرت

کچھ اس شان سے شاہِ دیں آرہے ہیں

نہ روشن ہو کس طرح یہ چاند سورج

درِ مصطفی سے ضیا پا رہے ہیں

وہ شمعِ حرم ہو کہ طورِ تجلّیٰ

حضور آپ ہی نور برسا رہے ہیں

دو عالم کے داتا نگاہِ کرم ہو

سگِ آستاں ٹھوکریں کھا رہے ہیں

صبیحِؔ سخن ور جو ُشہرت ہے تیری

کرم تجھ پہ سرکار فرما رہے ہیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]