محمد کہ ذوالجلال کا ہیں مظہرِ جلال

محمد کہ ذاتِ نور کا ہیں مشہدِ جمال

محمد کہ دستِ حق کی ہیں تخلیق کا کمال

محمد وحید و مانعِ تمثیل و خوش خصال

محمد ہیں اپنی ذات میں بے مثل و بے مثال

عدو آپ کا مکَسَّر و اَبتر ، لعین ، ضال

محمد ہیں کائنات میں نورا نِیَت کا ناز

محمد ہیں کل جہان میں انسا نِیَت نواز

محمد عروجِ آدمِ خاکی کا ایک راز

محمد کی نسبتوں سے ہے نوعِ بشر فراز

محمد ہیں اپنی ذات میں بے مثل و بے مثال

عدو آپ کا مکَسَّر و اَبتر ، لعین ، ضال

محمد ہیں ہر ضعیف کے ہمدرد و غم گسار

محمد ہیں ہر یتیم کے مفلس کے چارہ کار

محمد ستم زدوں کی نواؤں کا ہیں قرار

محمد حصارِ حزن میں ہیں عشرتِ بہار

محمد ہیں اپنی ذات میں بے مثل و بے مثال

عدو آپ کا مکَسَّر و اَبتر ، لعین ، ضال

محمد نے رنگ و نسل کے سب بت دیے گرا

محمد نے کالے گورے کی تفریق دی مٹا

محمد نے نفرتوں کے الاؤ دیے بجھا

محمد کے دم سے مہکی ہے ہر دَور کی فضا

محمد ہیں اپنی ذات میں بے مثل و بے مثال

عدو آپ کا مکَسَّر و اَبتر ، لعین ، ضال

محمد جنھوں نے بخش دی دشمن کی ہر جفا

محمد جنھوں نے قحط میں دشمن لیے بچا

محمد جو سنگ سہہ کے بھی دیتے رہے دعا

محمد کے جیسا پھر کبھی راحم نہیں ہوا

محمد ہیں اپنی ذات میں بے مثل و بے مثال

عدو آپ کا مکَسَّر و اَبتر ، لعین ، ضال

محمد کے دشمنو ! کرو کچھ شرم کچھ خیال

محمد کے جیسی لاؤ تو تاریخ سے مثال

محمد تو ہیں تمہارے بھی محسن وہ با کمال

محمد کی تم پہ آۓ گا توہین کا وبال

محمد ہیں اپنی ذات میں بے مثل و بے مثال

عدو آپ کا مکَسَّر و اَبتر ، لعین ، ضال

محمد کی شان و عظمت و عزّت کے منکرو

محمد کے ذکرِ خیر و محبت کے دشمنو

محمد کے ہم غلام ہیں اب غور سے سنو

محمد کے رب کے قہر کے اب منتظر رہو

محمد ہیں اپنی ذات میں بے مثل و بے مثال

عدو آپ کا مکَسَّر و اَبتر ، لعین ، ضال

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]