محورِ مہر کہوں راحمِ اعدا لکھوں

دہر کے راہِ عمل کا اسے اسوہ لکھوں

اس کو اعلیٰ کہوں اور سائرِ اسریٰ لکھوں

اور اللہ کے دلدار کا سہرا لکھوں

اس کو والی کہوں مالک کہوں حاکم لکھوں

کملی والا کہوں ہادی کہوں مولا لکھوں

سارے عالم کا مددگار ہے اسمِ احمد

درد کے مارے ہوئے لوگوں کا ماوا لکھوں

اس کو طس کہ حٰم کہ مُلہم لکھوں

اس کی کاکُل کو مہک مکھڑے کو طہٰ لکھوں

اس کو راحم کہوں سرور کہوں ارحم لکھوں

اس کی آمد سے گُلِ مدح کو مہکا لکھوں

اس کو سردارِ رسل ، آسرا عالم کا کہوں

اس کو حاکم کہوں اور اسریٰ کا دولھا لکھوں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]