محوِ کرم ہے چشمِ پیمبر، کہے بغیر​

” ظاہر ہے میرا حال سب اُن پر کہے بغیر”​

​ 

کہنے کے باوجود جو دنیا نہ دے سکے​

ملتا ہے اُن کے در سے برابر ، کہے بغیر​

​ 

مہر و مہ و نجوم ازل سے ہیں کاسہ لیس​

جاری ہے اُن کے نور کا لنگر ، کہے بغیر​

 

اللہ رے اوج ، آپ کی تعظیم کے لئے ​

جھکتا ہے آسمان زمیں پر، کہے بغیر​

 

ملتی ہے بِن کہے شہِ لوح و قلم سے بھیک​

کھلتا ہے اُن کے لطف کا دفتر ، کہے بغیر​

 

سرکار کی عطا میں صدا کا گزر نہیں ​

کردیتے ہیں گدا کو تونگر ، کہے بغیر​

 

قادر ایاز صنفِ سخن پر سہی مگر​

بنتی نہیں ہے نعتِ پیمبر کہے بغیر​

 

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]