مداوائے رنج و اَلم چاہتا ہوں

حضور ایک چشمِ کرم چاہتا ہوں

مجھے اپنی الفت سے سرشار کر دیں

نہ دُنیا نہ باغِ اِرم چاہتا ہوں

مری آرزو کاش! ہو جائے پوری

نکل جائے چوکھٹ پہ دَم چاہتا ہوں

خوشی مجھ کو مل جائے گی دو جہاں کی

میں دِل میں فقط اُن کا غم چاہتا ہوں

حضور آپ کے عشق میں لمحہ لمحہ

دلِ مضطرب چشمِ نم چاہتا ہوں

گناہ گار ہوں میں قیامت کا دن ہے

کرم چاہتا ہوں کرم چاہتا ہوں

سرِ حشر اے کاش! آصف وہ کہہ دیں

’’ہمارا ہے‘‘ اتنا بھرم چاہتا ہوں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]