مدحتِ سرورِ عالم مجھے آساں ہو جائے

نگہِ لطف تری اے مرے یزداں ہو جائے

دل یہ جب محوِ خیالِ شہِ خوباں ہو جائے

تیز تر روشنی مشعلِ ایماں ہو جائے

اس کی سیرت پہ نہ کیوں آدمی حیراں ہو جائے

از ہمہ پہلو جو ہم صورتِ قرآں ہو جائے

پیروِ دینِ مبیں کاش کہ انساں ہو جائے

یہ خزاں دیدہ چمن پھر سے گل افشاں ہو جائے

دن پھریں جام چلے، کیف کا ساماں ہو جائے

نگہِ لطفِ دِگر ساقی دوراں ہو جائے

حسنِ صورت میں کشش وہ ہے کہ سبحان اللہ

نقش گر آپ ہی انگشت بدنداں ہو جائے

ہاں رہے گا یونہی وقفِ غم و آلام و فغاں

جب تک انساں نہ غلامِ شہِ شاہاں ہو جائے

تب سمجھنا کہ تجھے لذّتِ ایماں ہے نصیب

جب وہ محبوبِ خدا حاصلِ ایماں ہو جائے

جب گناہوں کی طرف لغزشِ پا ہو مائل

لاج آ آ کہ تری مانعِ عصیاں ہو جائے

مغفرت کا مری امکان کوئی اور نہیں

بس یہی ہے کہ شہا آپ کا احساں ہو جائے

آ گیا شہرِ طرب، شہرِ بہاراں نزدیک

عین ممکن ہے کہ اب درد کا درماں ہو جائے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]