مدحتِ شاہ سے آغاز ہوا بسم اللہ

حاصلِ نطق یہ اعزاز ہوا بسم اللہ

نعت کہنے کی ہی کوشش میں رہا شام و سحر

اذن پھر ناز بہ انداز ہوا بسم اللہ

دھڑکنیں صل علیٰ صل علیٰ پڑھتی رہیں

نعتِ احمد کا یہ اعجاز ہوا بسم اللہ

ویسے تو فردِ عمل خام تھی روزِ محشر

نعت کہنا مرا اعزاز ہوا بسم اللہ

ان کی آمد کا سنا قبر میں وہ آتے ہیں

مثلِ دف دل مرا ہم ساز ہوا بسم اللہ

حسرتِ جلوۂ دیدار بکھرنے ہی کو تھی

لطف ان کا مرا دم ساز ہوا بسم اللہ

ورفعنا لک ذکرک کی سند لے کے ترا

ذکر تیرے لیے افراز ہوا بسم اللہ

جب کوئی نعت لکھی آپ کے منظرؔ نے شہا

سارے عالم سے وہ ممتاز ہوا بسم اللہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]