مدحِ رسول میں جو ہر گل پرو دیا ہے

ان کا ہی یہ کرم ہے میری مجال کیا ہے

بیٹھا ہوں نعت لکھنے الفاظ میں مہک ہے

موتی سے جھڑ رہے ہیں سرکار کی ثنا ہے

اے طائرِ مدینہ یہ عرض لے کے جانا

عاصی غلام آنے کا اذن مانگتا ہے

حاضر میں ہو تو جاؤں پر خوف ہے برابر

اعمال کا کوئی بھی مجھ کو نہ آسرا ہے

روتا بلکتا جاؤں سرکار کو مناؤں

دل کھول کر دکھاؤں کیا کیا مری خطا ہے

قسمت پہ اپنی نازاں، ان کے فقیر ہیں ہم

سرکار کا کرم ہے سرکار کی عطا ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]