مدحِ سرکار ہے قرآن کی تائید بھی ہے

یہ مرا عشق ہے حسان کی تقلید بھی ہے

نعت اک عہد ہے اک عہد کی تجدید بھی ہے

روئے قرطاس پہ انوار کی تسوید بھی ہے

فردِ اعمال میں اشعار ہیں کچھ مدحت کے

عشقِ سرکار کا دامان میں خورشید بھی ہے

نعت اور حمد نہ گڈ مڈ ہوں ذرا دھیان رہے

دونوں کے درمیاں واضح خطِ تحدید بھی ہے

سنتِ شاہِ امم پر ہو عمل ہر لمحہ

اتباعِ شہِ کونین کی تاکید بھی ہے

شوق سنگِ درِ محبوب کا ہے سینے میں

خواب آنکھوں میں ہے تعبیر کی امید بھی ہے

نعت اشفاق دکھاتی ہے رہِ عشقِ نبی

نعت ایمان کی تکمیل بھی تمہید بھی ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]