مدّاحِ مصطفیٰ ہوں ، مقدر کی بات ہے
میں نعت کہہ رہا ہوں ، مقدر کی بات ہے
اُس در پہ جا رہے ہیں میرے گھر سے بھی درود
میں کون ہوں ، میں کیا ہوں ، مقدر کی بات ہے
کیسے ملا خزانۂ عشقِ نبی مجھے
میں خود یہ سوچتا ہوں ، مقدر کی بات ہے
صلِّ علیٰ کے ورد سے رستے سمٹ گئے
منزل تک آ گیا ہوں ، مقدر کی بات ہے
مجھ کو نسب پہ ناز نہیں ، نسبتوں پہ ہے
اُس شاہ کا گدا ہوں ، مقدر کی بات ہے
میرا کوئی نہیں ہے ، کسی کا نہیں ہوں میں
میں صرف آپ کا ہوں ، مقدر کی بات ہے