مدینہ جائے قرا رِجاں ہے مدینہ مسکن ہے راحتوں کا

مدینہ جائے قرارِ جاں ہے مدینہ مسکن ہے راحتوں کا

مدینہ ابرِ کرم کا محور, مدینہ مرکز ہے رحمتوں کا

حبیبِ ربِ کریم ہو تم، بڑے رؤف و رحیم ہو تم

میں آؤں در پر حضور والا میں منتظر ہوں اجازتوں کا

مجھے ثناء گر بنایا تو نے ہنر ثناء کا سکھایا تو نے

کرم ہے آقا یہ تیرا مجھ پر عطا کیا ذوق مدحتوں کا

قریب کا ہے کہ دُور کا ہے رہینِ احساں حضور کا ہے

شمار کرنا نہیں ہے ممکن حضور تیری عنایتوں کا

مجھے ہے اولاد سے محبت، مجھے ہے ماں باپ سے عقیدت

مگر مقدم ہے ذات تیری توئی ہے محور محبتوں کا

کرم کے ابرِ مطیر ہیں وہ، سخاوتوں میں شہیر ہیں وہ

وہ بے طلب دے رہے ہیں مجھکو پتا ہے میری ضرورتوں کا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]