مدینہ منبعِ خوشبو ہے شہرِ شاہِ خوباں ہے

وہاں کا ذرہ ذرہ لعل ہے ،گوہرہے ، مرجاں ہے

جھما جھم بارشِ رحمت ہوا کرتی ہے طیبہ میں

کہ خود جبریل اس رحمت کدہ کا نوری درباں ہے

نچھاور جان و دل اس گنبدِ خضریٰ کی رونق پر

مکیں جس کا انیسِ بے کساں محبوبِ یزداں ہے

مرے آقا کرم کی اک نظر قلبِ تپیدہ پر

حوادث کی تمازت سے مسلسل دل پریشاں ہے

کھلا کرتے ہیں دل میں داغ ہر شب ہجرِ طیبہ کے

مرے اس درد کا اذنِ مدینہ ہی تو درماں ہے

مری چشمِ تصور میں سجی ہے نعت کی محفل

نبی ہیں رونقِ محفل، نقیبِ بزم، حسّاں ہے

کرم پر منحصر ہے حاضری دربارِ عالی کی

وگرنہ منظرِؔ عاصی گناہوں پر پشیماں ہے

یہ ہی پہلا سبق ماں باپ نے تجھ کو دیا منظرؔ

محمد ہی مطافِ دو جہاں ہے کعبۂ جاں ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]