مدینہ منور ہوا جن کے دم سے

مکرم ہے مکہ انہی کے کرم سے

بقا میری مشروط و منسوب ہے بس

سرِ حشر میرے نبی کے نعم سے

ملا جب سے اذنِ ثنائے محمد

رواں نعتِ احمد ہے میرے قلم سے

حزیں ہوں فراقِ مدینہ میں آقا

ہوا جاں بہ لب ہوں میں رنج و الم سے

میں امراضِ عصیاں کا مارا ہوا ہوں

شفاعت کا طالب ہوں آقا! عجم سے

ہے منظرؔ بھی بارِ گنہ سے پشیماں

نہیں آگے بڑھ پاتا صحنِ حرم سے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]