مدینے کا دل میں خیال آ گیا

جبینِ سخن پر جمال آ گیا

نہیں جس کی کوئی مثال آ گیا

وہ ماہِ عرب خوش خصال آ گیا

بڑھا جانبِ کعبہ جب ابرہہ

ابابیلوں کو اشتعال آ گیا

ہوا ماہِ بطحا فلک پر طلوع

عروجِ بتاں کو زوال آ گیا

ہوا نور طیبہ میں جب منتقل

رخِ زندگی پر جمال آ گیا

چڑھا پھر سخن پر عقیدت کا رنگ

پہن کر نئے خدوخال آ گیا

چلے قافلے سوئے شہرِ نبی

وہی حاضری کا سوال آ گیا

حضور آپ کے در کی چھاؤں کی خیر

میں غم سے ہوا جب نڈھال آ گیا

محبت کی مظہر عجب ہے کشش

حبش سے مدینے بلال آ گیا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]