مدینے کا سفر ہو اور میں ہُوں

مقدر اوج پر ہو اور میں ہُوں

چلوں اے کاش میں شوق و ادب سے

میسر چشمِ تر ہو اور میں ہُوں

اذاں رس گھول دے کانوں میں میرے

مدینے کی سحر ہو اور میں ہُوں

تمنا ہے شہا یُوں موت آئے

تمہارا سنگِ در ہو اور میں ہُوں

یونہی گُزرے یہ میری زندگانی

شہا طیبہ نگر ہو اور میں ہُوں

مِلے مَلنے کو مُنہ پہ خاکِ طیبہ

یہی عیدی اگر ہو اور میں ہُوں

نہ چُھوٹے ہاتھ سے دامانِ مُرشد

سدا بس یہ ڈگر ہو اور میں ہُوں

ثنائے رحمتِ کونین مرزا

وظیفہ عُمر بھر ہو اور میں ہُوں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]