مدینے کے روشن سفر کی طرف

سفینہ چلا مستقر کی طرف

مدینے کے دیوار و در کی طرف

میرا دھیان ہے اس نگر کی طرف

ہے شاخِ قلم پر بہارِ درود

شجر بڑھ رہا ہے ثمر کی طرف

دو ٹکڑے ہوا شاہِ بطحا نے جب

اٹھائی جو انگلی قمر کی طرف

جمالِ سخن گنبدِ آرزو

ذرا دیکھو میری نظر کی طرف

لبوں پر ہے میرے محمد کا نام

لگی ہے نظر چارہ گر کی طرف

خیالِ حرم دل میں کیا آ گیا

قدم چل پڑے خود سفر کی طرف

پرندے ہیں ہم باغِ سلمان کے

سو اب لوٹتے ہیں شجر کی طرف

میں مظہرؔ سجاتا رہا عمر بھر

حضور آئیں گے میرے گھر کی طرف

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]