مری خامیاں تو ہزار ہیں

مگر ایک بات ہے فخر کی

مگر ایک بات ہے ناز کی

مجھے اِک شرف تو نصیب ہے

مجھے دینِ حق کا شعور ہے

یہ شرف تو مجھ کو نصیب ہے

کہ جو میرے رب کا حبیب ہے

وہی میرے دل کے قریب ہے

مری خامیاں تو ہزار ہیں

مگر ایک بات ہے فخر کی

مگر ایک بات ہے ناز کی

کہ میں ایسے شہہ کا غلام ہوں

کہ جو کُل جہاں کا رسول ہے

جو ہر اِک زماں کا رسول ہے

جو پیام اس نے دیا ہمیں

وہی زندگی کا پیام ہے

یہ شرف تو مجھ کو نصیب ہے

کہ وہ عہد میں نے بھی پا لیا

جو ہے عہدِ احمدِ مجتبیٰ

وہ جو رحمتوں کا رسول ہے

مدنی بھی ہے قرشی بھی ہے

وہ زمیں زماں کا نبی بھی ہے

جو رسول بھی ہے حبیب بھی

ہے وہی دلوں کے قریب بھی

مرا عہد بھی وہی عہد ہے

ہے جو عہدِ احمدِ مجتبیٰ

کئی انبیاء کی مراد تھی

کہ یہ عہد ان کو نصیب ہو

جسے رحمتوں کے نزول نے

جسے رنگ رنگ کے پھول نے

بڑا خوشنما ہے بنا دیا

کہ جو داغ تھا دلِ دہر میں

اُسے صاف رَبّ نے مٹا دیا

اُسی رحمتوں کے رسول کو

اُسی کائنات کے پھول کو

مرے باغِ جاں میں سجا دیا

ہے جو آگہی کا پیامبر

ہے جو روشنی کا پیامبر

ہے وہ زندگی کا پیامبر

وہ متاعِ دیں مجھے مل گئی

مرے رب کو بھی جو پسند ہے

مجھے مل گیا وہ حبیب بھی

مجھے ہو گیا وہ نصیب بھی

جو رسول ہے مرے عہد کا

جو نبی زمین و زماں کا ہے

وہ رسول کون و مکاں کا ہے

وہ جو رحمتوں کا رسول ہے

جو بہارِ جاں کا بھی پھول ہے

مجھے نعمتیں یہ عطا ہوئیں

مجھے رفعتیں یہ عطا ہوئیں

کہ میں اس کے دین میں آ گیا

مری روح کے وہ جو زخم تھے

مرا چارہ گر وہ مٹا گیا

مرے راہبر پہ سلام ہو

مرے رہنما پہ درود ہو

مرے راہبر پہ صلوٰۃ ہو

مرے رہنما پہ سلام ہو

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]