مرے دل میں سمائی ہے عقیدت غوثِ اعظم کی

سدا قائم رہے یا رب یہ قُربت غوثِ اعظم کی

پُکارا جب بھی یا میراں تو مشکل ٹل گئی میری

رہی مجھ پر ہمیشہ ہی یہ شفقت غوثِ اعظم کی

غلامی میرِ میراں کی سکونِ قلب دیتی ہے

لحد میں آسرا دے گی یہ نسبت غوثِ اعظم کی

ہمیشہ سے بھکارن ہوں شہِ بغداد کے در کی

مری جھولی کو بھرتی ہے سخاوت غوثِ اعظم کی

زمانے بھر کے ولیوں سے ہے رُتبہ آپ کا بالا

ولی ہیں مقتدی سارے امامت غوثِ اعظم کی

نبی کی آل کے گوہر ہیں اور محبوبِ سبحانی

ولی سب جانتے ہیں یہ حقیقت غوثِ اعظم کی

خزانے آ گئے دنیا و دیں کے میرے دامن میں

ملی ہے ناز کو ایسی محبت غوثِ اعظم کی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

الاماں قہر ہے اے غوث وہ تیکھا تیرا

مر کے بھی چین سے سوتا نہیں مارا تیرا بادلوں سے کہیں رکتی ہے کڑکتی بجلی ڈھالیں چھنٹ جاتی ہیں اٹھتا ہے تو تیغا تیرا عکس کا دیکھ کے منہ اور بپھر جاتا ہے چار آئینہ کے بل کا نہیں نیزا تیرا کوہ سر مکھ ہو تو اک وار میں دو پر کالے ہاتھ پڑتا […]

بندہ قادر کا بھی، قادر بھی ہے عبد القادر

سرِ باطن بھی ہے ظاہر بھی ہے عبد القادر مفتیِ شرع بھی ہے قاضیِ ملت بھی ہے علمِ اسرار سے ماہر بھی ہے عبد القادر منبع فیض بھی ہے مجمع افضال بھی ہے مہرِ عرفاں کا منور بھی ہے عبد القادر قطب ابدال بھی ہے محور ارشاد بھی ہے مرکزِ دائرہ سرّ بھی ہے عبد […]