اردوئے معلیٰ

سرکارِ دو جہاں کا نواسہ حسین ہے

بابِ اثر پہ ایک دعا سا حسین ہے

 

تقسیم کر رہے ہیں جو کوثر کے جام وہ

کیسے کہے گا کوئی کہ پیاسا حسین ہے

 

جو نفسِ مطمئنہ کی تصویرِ عین ہے

اسرارِ حق سے خوب شناسا حسین ہے

 

قربانیٔ حسین ہے بنیادِ لا الہ

دینِ محمدی کا اثاثہ حسین ہے

 

کرتے ہیں عاصیوں کی جو امداد ہر گھڑی

بے چارگی میں سب کی ہی آسا حسین ہے

 

تسکین ان کی یاد سے ملتی ہے ناز کو

ہر آن زندگی میں دلاسہ حسین ہے

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ