مرے سرور مدینہ ترا نام چل رہا ہے

ترے نام ہی کے صدقے مرا کام چل رہا ہے

ہو اگر نہ تیری مرضی تو بڑھے نہ اک قدم بھی

ترے چاہنے سے دنیا کا نظام چل رہا ہے

کسی موڑ پر ہو پوری تری دید کی تمنا

اسی آرزو پہ آقا یہ غلام چل رہا ہے

تری رحمتوں کی شمعیں سر عام جل رہی ہیں

ترا تذکرہ جہاں میں سر عام چل رہا ہے

ہے ادائے شاہ طیبہ پہ عمل مرا طریقہ

نہ رکوع چل رہا ہے نہ قیام چل رہا ہے

ہیں زمانے بھر میں دھومیں مری شاعری کی لیکن

جو ہے مدح شاہ طیبہ وہ کلام چل رہا ہے

مرے سامنے مدینے کی چمکتی رہ گزر ہے

کوئی نور میرے پیچھے سر شام چل رہا ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]