مرے لب پر شہِ بطحا کی نعتوں کے ترانے ہیں

بڑا مسرور ہے دل بھی یہ پل کتنے سہانے ہیں

اُنہی کے ذکر سے ساری بہاریں لوٹ آتی ہیں

بڑی پُر نور گھڑیاں ہیں بڑے رنگیں زمانے ہیں

یہی چاہت ہے مدت سے کبھی ہو جائے گی آمد

درودِ پاک کے گجروں سے اپنے گھر سجانے ہیں

ازل سے ہی سہارا ہے مجھے آقا کی یادوں کا

خوشا میرے بھی دامن میں محبت کے خزانے ہیں

انہی کے نام سے ہی نور کی خیرات ملتی ہے

یہ پیارا نام لے کر ہی نصیب اپنے جگانے ہیں

گزر جائے حیاتِ ناز سب آقا کی مدحت میں

عقیدت کے حسیں موتی مجھے چن چن لٹانے ہیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]