مرے محبوب، محبوبِ زماں ہیں

وہ محبوبِ خدا ہیں، بے گماں ہیں

حبیبِ کبریا، عظمت نشاں ہیں

وہ ربّ العالمیں کے ترجماں ہیں

اُنھی کے دم سے تابندہ جہاں ہیں

درخشندہ سبھی کون و مکاں ہیں

وہی چارہ گرِ بے چارگاں ہیں

مسیحائے ہمہ خستہ دِلاں ہیں

وہی جو دلربائے عاشقاں ہیں

وہی حاجت روائے بے کساں ہیں

وہی جو رہنمائے گمرہاں ہیں

سبھی اُن کے گدائے آستاں ہیں

وہی جو خیر خواہِ دُشمناں ہیں

ظفرؔ! احباب پر بھی مہرباں ہیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]