مرے مولا آئے لئے کملی کالی

وہ سارے سہاروں کے مالک وہ والی

اسی کی عطا ہے وہی آسرا ہے

وہی در ہے اعلیٰ وہی در ہے عالی

ہے کاہے کا ڈر اور کاہے کا کھٹکا

وہ مولا وہ مالک وہ حامی وہ والی

دکھی دل کا اک آسرا ہے محمد

دکھی دل کی ساری اداسی ہے ٹالی

دلارِ الٰہی کرم ہو کرم ہو

ہری کر دے ہر اک مری سوکھی ڈالی

ملی ہر کسی کو ہے امداد دائم

اسی در کا اس واسطے ہوں سوالی

دو عالم سے اٹھی صدا ہر سو اک ہی

وہ آئے وہ آئے گداؤں کے والی

دو عالم معطر ہوئے اس کے دم سے

ملی ہر کسی کو ہے آسودہ حالی

ہے اللہ کا رحم و کرم اور احساں

ملی ہے محمد کی در گاہِ عالی

ہو سائل کے سارے دکھوں کا مداوا

صدا دے رہا ہوں دو عالم کے والی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]