مرے وجود کو اہلِ کرم پہ بار نہ کر

کریم میری ضرورت کو شرمسار نہ کر

میں لفظ لفظ میں سچائیاں پروتا رہوں

مری غزل کو غزل کر دے شاہکار نہ کر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated