مرے وردِ لب ہے نبی نبی مرادل مقامِ حبیب ہے

میں مریضِ عشقِ رسول ہوں وہ حبیب میرا طبیب ہے

مرا اُس گلی سے رابطہ جہاں سر جھکاتے ہیں انبیاء

جہاں رحمتوں کا نزدل ہے وہ جو عرشِ حق کے قریب ہے

میں بڑا امیر و کبیر ہوں شہِ دوسرا کا فقیر ہوں

درِ مصطفیٰ کا اسیر ہوں مرا رفعتوں پہ نصیب ہے

میں غم والم میں ہوں مبتلا کوئی کیا کرت=ے گا مری دوا

مرا دو جہاں میں ترے سوا نہین شہا کوئی طبیب ہے

وہ بھی خوب دن تھے ملائکہ مرے سامنے تھے جو سرنگوں

وہ مرا عروجِ کمال تھا یہ زوال کتنا عجیب ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]