مشقِ سخن کی رفعتِ گفتار کے سبب

چلتا ہے خامہ نعت کے اشعار کے سبب

آئے حضور ہو گئی ہر سمت روشنی

مہکی فضائیں آپ کی مہکار کے سبب

آئی گلُوں میں تازگی جو رنگ ہیں بھرے

پائی یہ بھیک طیبہ کے گلزار کے سبب

بے حد حسیں ہے روضۂ سرکارِ دو جہاں

رونق بڑی ہے گنبد و مینار کے سبب

رعنائیاں بہشت کی یہ حسنِ دو جہاں

اللہ کے ہیں آخری شہکار کے سبب

کافر بھی مانتے تھے کہ صادق ہیں اور امیں

پائی یہ شان آپ نے کردار کے سبب

شمس و قمر نجوم نے پائی ہے روشنی

رُوئے رسول مہبطِ انوار کے سبب

بھیجا درود ناز نے رحمت کے در کھلے

فرحت ملی ہے آپ کے دیدار کے سبب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]