مصطفیٰ خیر الوریٰ ہیں آپ ہی شاہِ زمن

منتخب مولا نے کی ذات آپ کی شاہِ زمن

جہل کی تاریکیاں پھیلی ہوئی تھیں چار سُو

آپ لائے ساتھ عِلم و آگہی شاہِ زمن

کیا عرب سارے جہاں میں ظُلمتوں کا راج تھا

آپ کے آنے سے پھیلی روشنی شاہِ زمن

مالکِ کونین ہیں پر اختیاری فقر تھا

زندگی میں ہے نمایاں عاجزی شاہِ زمن

اپنے اس بے کس پہ ہو لُطف و عنایت کی نظر

ہو عطا دربار کی پھر حاضری شاہِ زمن

گو کہ عاصی ہُوں مگر ڈھارس ہے دل کو دے رہی

وہ دُعائے ربِّ ہبلی اُمتی شاہِ زمن

رو برو ہو آپ کا جلوہ لبوں پر نعت ہو

ہو مرا جب اختتامِ زندگی شاہِ زمن

مرحمت فرمائیے اب رُخ کے جلوے کی جھلک

آپ کے دیدار کی ہے لو لگی شاہِ زمن

شافعِ روزِ جزا ہیں حشر میں کُھل جائے گا

خلق سب محتاج ہوگی آپ کی شاہِ زمن

رنج و غم موقوف مرزا قادری کے کیجیے

ہو عطا اپنے کرم سے بہتری شاہِ زمن

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]