مضمون ِ محبت کے شمارے میں پڑھا ہے
مضمون محبت کے شمارے میں پڑھا ہے
اک ورد مسلسل جو خسارے میں پڑھا ہے
کنکر سے ابابیل گرا دیتے ہیں ہاتھی
میں نے یہ ابھی تیسویں پارے میں پڑھا ہے
یہ رسمی تعارف بھی ضروری تھا مگر دوست
پہلے بھی کہیں آپ کے بارے میں پڑھا ہے
حیرت ہے کہ ہم چار برس مل نہیں پائے
دونوں نے اگر ایک ادارے میں پڑھا ہے
آواز اٹھانے سے بھی سنتا نہیں کوئی
میں نے یہ سبق آج اشارے میں پڑھا ہے
دن پھر سے گذرنا نہیں اچھا ترا کومل
اخبار کے اک برج ستارے میں پڑھا ہے