معراج نامہ

اللہ اللہ بایں اوج مقامِ محمود
یعنی وہ راکبِ براق چلا سوئے ودود
وہ ملائک جو ازل ہی سے رہے وقفِ سجود
پئے تعظیم کھڑے ہو گئے سب پڑھ کے درود
اسکی توصیف و ستائش میں قلم بہنے لگا
خالق کون و مکاں(ج) صلِّ علی کہنے لگا

حکم باری ہوا ہم آج بلاتے ہیں تجھے
قاب قوسین کے جھولوں پہ جھلاتے ہیں تجھے
مژدۂ بخشش امت بھی سناتے ہی تجھے
فائزِ رتبۂ معراج بناتے ہیں تجھے
آسمانوں سے بلند آج تری جلوہ گری
بمقامے کہ رسیدی نہ رسد ہیچ نبی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]