معرفت کا نور ہے اور آگہی قرآن ہے

جس سے انساں کو ملی ہے روشنی قرآن ہے

اب غرض تجھ سے نہیں ہے مجھ کو بزمِ کائنات

عاشقِ سرکار ہوں ، دنیا مری قرآن ہے

مضطرب رہتے ہیں جو یہ ان کو سمجھائے کوئی

پڑھ کے تو دیکھو ، سکونِ دائمی قرآن ہے

سینہء اطہر پہ یہ نازل ہوا سرکار کے

درحقیقت مومنوں کی زندگی قرآن ہے

میں تو خاکی صرف مشتِ خاک ہوں اور حق ہے یہ

جس سے قائم ہے مری زندہ دلی قرآن ہے

آدمی تو تھے جہاں میں آدمیت تھی کہاں

آدمی جس سے بنا ہے آدمی قرآن ہے

عائشہ صدیقہ کے اس قولِ صادق کی قسم

حسنِ اوصافِ نبی ، خُلقِ نبی قرآن ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]