مغموم نہ ہو حرف کو پابندِ ثنا کر

سرکار نوازیں گے مدینے میں بُلا کر

اے قریۂ محبوب سے آئی ہُوئی خُوشبو

آ،کوچۂ احساس میں،سانسوں میں رَہا کر

اے مالکِ کُل ! میری تمنا کا بھرم رکھ

لایا ہُوں دُعاؤں کو بھی نعتوں میں سجا کر

کچھ اور تقاضا نہیں اس جذبِ دروں کا

تُو دینے پہ قادر ہے مجھے خُود کو عطا کر

مٹ جائے گی ہر کرب کے امکان کی صورت

ٹل جائیں گے غم،صلِ علیٰ صلِ علیٰ کر

گھَٹتے ہیں کہاں اُس درِ رحمت کے خزانے

تُو مانگ سدا مانگ،صداؤں پہ صدا کر

تسکین میں ڈھلتی نہیں تدبیر کی باتیں

اِس پیکرِ خاکی کو عطا خاکِ شفا کر

آتا ہے اُنہیں کاسۂ احساس کو بھرنا

بہتر ہے تُو خواہش کو پسِ حرف رکھا کر

مقصودؔ مدینے کی ثنا بار فضائیں

رکھتی ہیں مجھے بھی تو مدینے کا بنا کر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]