مفلوج کئے پہلے مرے ہاتھ مکمل

پھر چھین لیا مجھ سے مرا ساتھ مکمل

اُس پر کسی پنچھی کا ٹھکانہ نہیں ہوتا

جس پیڑ کے جھڑ جاتے ہیں پھل پات مکمل

جب جیت گیا اُس سے تو پھر جا کے کھُلا یہ

میں جیت جسے سمجھا وہ تھی مات مکمل

دو گام کی سنگت ہمیں منظور نہیں ہے

دینا ہے اگر تم کو تو دو ساتھ مکمل

خواہش کسے ہوتی نہیں اُس باغِ ارم کی

قسمت ہی سے ہوتی ہیں مُناجات مکمل

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

جو کچھ بساطِ دستِ جنوں میں تھا ، کر چکے

سو بار جی چکے ہیں تو سو بار مر چکے واجب نہیں رہی کوئی تعظیم اب تمہیں ہم مسندِ خدائے سخن سے اتر چکے تم کو فنا نہیں ہے اساطیر کی طرح ہم لوگ سرگزشت رہے تھے گزر چکے یوں بھی ہوا کے ساتھ اڑے جا رہے تھے پر اک ظاہری اڑان بچی تھی سو […]

اپنے تصورات کا مارا ہوا یہ دل

لوٹا ہے کارزار سے ہارا ہوا یہ دل صد شکر کہ جنون میں کھوٹا نہیں پڑا لاکھوں کسوٹیوں سے گزارا ہوا یہ دل آخر خرد کی بھیڑ میں روندا ہوا ملا اک مسندِ جنوں سے اتارا ہوا یہ دل تم دوپہر کی دھوپ میں کیا دیکھتے اسے افلاک نیم شب کا ستارا ہوا یہ دل […]