مقدر میرا چمکے گا درِ سرکار دیکھوں گا

مجھے بلوائیں گے آقا درِ سرکار دیکھوں گا

ہے دل میں آرزو کب سے سُنہری جالیاں دیکھوں

خدا نے بھی اگر چاہا درِ سرکار دیکھوں گا

سلاطینِ زمانہ بھی جبیں اپنی جھکاتے ہیں

اُسی چوکھٹ کا ہُوں منگتا درِ سرکار دیکھوں گا

لگے ہیں میرے آقا کے قدم طیبہ کی گلیوں میں

مُنّور ہے ہر اک ذرّہ درِ سرکار دیکھوں گا

ملائیک بھی جہاں شام و سحر بہرِ سلام آئیں

بلند اُس در کا ہے رُتبہ درِ سرکار دیکھوں گا

مِنارے مسجدِ نبوی کے دلکش اور نورانی

چمکتا صحن وہ پیارا درِ سرکار دیکھوں گا

وہ جنت کی حسیں کیاری وہ پیارا مِنبرِ اقدس

اُنہیں دل میں بسا لوں گا درِ سرکار دیکھوں گا

اگر سو بار بھی دیکھے کوئی نیت نہیں بھرتی

یہی ہر بار ہے کہتا درِ سرکار دیکھوں گا

ضیا سارے زمانے کو یقینًا دے رہا ہے جو

وہ روشن گنبدِ خضرا درِ سرکار دیکھوں گا

مجھے طیبہ میں آنا ہے مقدر جگمگانا ہے

یہی ارمان ہے دل کا درِ سرکار دیکھوں گا

ابوبکر و عمر فاروق ہیں جو اُن کے پہلو میں

سلامِ شوق ہو میرا درِ سرکار دیکھوں گا

جئے جاتا ہے دنیا میں اِسی امید پر مرزا

بُلاوا آ ہی جائے گا درِ سرکار دیکھوں گا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]