مقصودِ دعا قلب پہ ظاہر ہوا جب سے

میں نے تو ترا عشق ہی مانگا تیرے رب سے

بے مثل ترا نام ہے ، بے مثل گھرانا

انسان کی عظمت ہے ترے نام و نسب سے

اے نور! ترا نور ہے مسجودِ ملائک

آدم کو یہ اعزاز ملا تیرے سبب سے

ہے سورۂ اخلاص سے ظاہر یہ مشیت

توحید کا اعلان ہو محبوب کے لب سے

اُس نجم رسالت کی زیارت کا ہوں طالب

جبریل نے دیکھا تھا جسے چشمِ ادب سے

آدم تو بہت بعد میں تخلیق ہوا ہے

پھر کون بتائے کہ ترا نور ہے کب سے

شب میں نے ترے روضے کی تصویر کو چُوما

اُلفت سے ، عقیدت سے ، محبت سے ، ادب سے

والشمس کے جلوے ہیں تب و تابِ سحر میں

وَالیل کی رنگت ہے عیاں صورتِ شب میں

مضموں یہ فزوں تر ہے مرے ظرفِ سُخن سے

بخشش یہ سوا ہے مرے دامانِ طلب سے

مدحت کا یہ منصب مرے داتا کی عطا ہے

انعام ملا ہے مجھے سلطانِ عرب سے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]