ملے جس سے قلب کو روشنی وہ چراغِ مدحِ رسول ہے

نہیں جس میں یاد حضور کی وہ تمام عمر فضول ہے

تجھے دل میں جس نے بسا لیا تجھے جس نے اپنا بنا لیا

یہ جہان اس کی نگاہ میں فقط اک سراب ہے دھول ہے

جو ترا ہوا وہ مرا ہوا جو ترا نہیں وہ مرا نہیں

یہ کلام حق کا ہے فیصلہ یہ خدا کا واضح اصول ہے

تری رفعتیں کروں کیا بیاں ترے معترف سبھی انس و جاں

ترا تذکرہ ہے جہاں جہاں وہاں رحمتوں کا نزول ہے

کبھی اس کا رنگ نہ اڑ سکا کبھی اس کی باس نہ کم ہوئی

مری شاعری کی جبین پر جو تمہاری نعت کا پھول ہے

اسے تخت و تاج سے کیا عرض اسے مال و زر سے ہے کام کیا

جو پڑا ہے طیبہ کی خاک پر جو گدائے کوئے رسول ہے

وہی شمعِ محفلِ کن فکاں وہی دو جہانوں کا ناز ہے

جہاں کوئی آسؔ نہ جا سکا وہاں ان کے قدموں کی دھول ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]