ملے عظمت اسی کو بس جہاں میں
کرے جو تذکرہ ان کا زماں میں
چلے جب مدحتوں کے گلستاں میں
لگا خود کو ہیں ہم باغِ جناں میں
نبی کے در پہ اپنا سر جھکا لو
لگے گا مرتبہ ہے آسماں میں
کہے اشعار جب میں نے ثنا کے
حلاوت گھل گئی میری زباں میں
مرے کب کام آئیں میری غزلیں؟
کہ نعتوں نے ہے پہنچایا جناں میں
فقط نعتِ نبی کے صدقے زاہدؔ
تجھے شہرت ملی ہے دو جہاں میں