’’منظور تھی جو شکل تجلی کو نور کی‘‘

وہ شکل دل نواز تھی قسمت حضور کی

گھونگھٹ میں کنت کنزل کے شرما رہے تھے کیوں

پیش نظر ضرور تھی صورت حضور کی

تخلیق کائنات کا باعث حضور ہیں

تزئین کائنات ہے بعثت حضور کی

رنگ بہار گلشن ہستی کی تازی

سنت حضور کی ہے شریعت حضور کی

کہتا ہے جس کو لہجہ جبریلؑ الکتاب

تصنیف ہے خدا کی اشاعت حضور کی

ان کو بھی اپنے دامن رحمت میں لے لیا

جن کی سرشت میں تھی عداوت حضور کی

خوان کرم ہے ان کا کلوا و اشربوا اگر

لا تسرفوا ہے طرز معیشت حضور کی

’’خواہش کو احمقوں نے پرستش دیا قرار‘‘

کرتا ہے کون شخص عبادت حضور کی

وہ زندگی جو خدمت دیں کے لیے ہو وقف

وہ زندگی ہے نذر عنایت حضور کی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]